the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

کیا آپ کو لگتا ہے کہ روتوراج گائیکواڑ چنئی سپر کنگز کے لیے اچھے کپتان ثابت ہوں گے؟

جی ہاں
نہیں
کہہ نہیں سکتے
ورنگل 9؍مارچ (وحید گلشن )تاریخی شہر ورنگل میں گریٹرورنگل میونسپل کارپوریشن انتخابات میں تلنگانہ راشٹرا سیمیتی (ٹی آر ایس ) نے زبردست اکثریت حاصل کرتے ہوئے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ پہلے ہی سے یہ اندازہ کیاجاتارہا کہ گریٹر حیدرآباد کے انتخابات کے بعد ورنگل میں بھی ٹی آر ایس کو بھاری اکثریت ہوگی۔ ٹی آر ایس پارٹی گریٹرورنگل میونسپل کارپوریشن کے 58ڈویژنوں میں 58امیدواروں کو ٹہرایا تھا جس میں سے 44امیدواروں نے کامیابی حاصل کی۔ جبکہ آزاد امیدواروں کی تعداد دوسرے نمبر پر رہی ۔ جملہ 8آزاد امیدواروں نے کامیابی حاصل کی۔ کانگریس پارٹی کو 4نشستوں پر فتح حاصل ہوئی جبکہ سی پی آئی کو 1اور بی جے پی کو 1نشست پر قبضہ حاصل ہوا۔پانچ سال کے طویل عرصہ کے بعد اور گریٹر کا درجہ حاصل ہونے کے بعد پہلے بار اس انتخابات میں ٹی آر ایس نے مجلس عظیم تر بلدیہ پر اپنا پرچم لہرایا ہے۔ جناب سرفراز احمد آئی اے ایس کمشنر مجلس بلدیہ ورنگل نے گذشتہ سال جائزہ حاصل کرلیا تھا انہی کی نگرانی میں اور موثر انداز میں پرامن مجلس بلدیہ کے انتخابات کا کامیاب انعقاد عمل میں لایاگیا۔ 58بلدی حلقوں میں کامیابی کیلئے مقابلے میں 398امیدوار میدان میں تھے۔ آج صبح ۸بجے سے انتخابات کے نتائج کا اعلان جاری کیا جانے لگا۔ دوپہر 2بجے تک تمام بلدی حلقہ جات کے نتائج منظر عام پر آگئے۔ ووٹوں کی گنتی اینومامولہ مارکٹ یارڈ ورنگل میں کی گئی۔ پولیس کامعقول بندوبست کیاگیا تھا۔ کسی بھی میڈیا پرسن کو کاؤنٹنگ ہال میں جانے کے اجازت نہیں دی گی ۔ میڈیا سنٹر ہی سے معلومات فراہم کی جاتی رہیں۔ جو ں ہی نتائج کااعلان دو بجے مکمل ہوگیا تمام کامیاب امیدواروں میں جوش و خروش دیکھا گیا۔ ہنمکنڈہ کے بلدی حلقوں کے امیدواروں نے عدالت کے پاس تلنگانہ شہیدوں کے یادگار کے پاس پہنچ کر خراج عقیدت پیش کیااور اسی طرح کاکتیہ یونیورسٹی کے احاطہ میں موجود پولے اور ڈاکٹر جئے شنکر کے مجسموں پر پھول مالائیں بھینٹ کی۔ کامیاب امیدواروں کے حامیوں نے بڑے بڑے جلوس نکالے اور ایک دوسرے پر گلابی رنگوں کے فوارے چھوڑے اور مبارکباد پیش کرتے ہوئے دیکھے گئے۔ گلی کوچوں میں گشت کرتے ہوئے رائے دہندوں سے ملاقات کرتے ہوئے شکریہ اداکرتے رہے۔ٹی آر ایس پارٹی نے ورنگل اور ہنمکنڈہ کے علاقوں میں اقلیتی طبقہ کیلئے 5حلقوں پر مقابلہ کیلئے ٹکٹ دیا تھا جس میں سے 4امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے۔ جس میں خواجہ سراج الدین 41ڈویژن سے765کی اکثیرت، ، محمد ابوبکر 36ڈویژن سے 1974 ، رضوانہ شمیم25ڈویژن سے 1249 اکثریت،صوبیا شباہت31ڈویژن سے78ووٹوں کی اکثیرت سے کامیابی حاصل کی ہے۔ جبکہ منورانساء صادق ڈویژن نمبر 15سے ٹی آر ایس امیدوارکی حیثیت سے مقابلہ کرکے اپنے حریف آزاد امیدوار شاردا جیوتی سے 733ووٹوں سے ہار گئیں۔مسلم اکثیریت والے حلقوں میں بھی غیرمسلم امیدواروں نے بھی کامیابی حاصل کی۔ ڈویژن نمبر 16رام بابو نامی ٹی آر ایس امیدوار نے اپنی حریف آزاد امیدوار محمد الطاف کو 3314ووٹوں سے شکست دی۔ محمد الطاف کو جملہ 803ووٹ حاصل ہوئے ، محمد ظہیر احمد 329ووٹ حاصل ہوئے۔ ورنگل مجلس بلدیہ انتخابات پرامن ہوئے کہیں سے کوئی ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع نہیں ہے۔ ورنگل میں کئی ایک اہم مسائل نئے کارپورٹروں کا استقبال کررہے ہیں۔



ورنگل میں سب سے اہم مسلہ پینے کے پانی کا ہے۔ ڈرنیج سسٹم، کچرے کی نکاسی، برقی ستونوں کے ذریعہ روشنی کا انتظام، صفائی کا انتظام ودیگر مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ گریٹر ورنگل میونسپل کارپوریشن کے انتخابات میں ٹی آر ایس کی کامیابی کیلئے ورنگل میں ہریش راؤ ریاستی وزیر کو ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ ہریش راؤ کے ساتھ ساتھ کے ٹی آر، اجمیرا چندولال، ارکان پارلیمان، ارکان اسمبلی، ارکان ایم ایل سیز، نائب وزرائے اعلیٰ، دپٹی اسپیکراسمبلی، گریٹر حیدرآباد میئر ودیگر اہم اشخاص نے گریٹر ورنگل میں انتخابات میں کامیابی کیلئے ہرممکن کوشش کی تھی ۔ میٹ دی پریس میں یہ دعویٰ کیاگیا تھا کہ تمام نشستوں پر ٹی آر ایس کا قبضہ حاصل ہوگا۔لیکن 58ڈویژنوں میں سے 44نشستوں پر ٹی آر ایس نے کامیابی حاصل کی ہے۔ ٹی ڈی پی اور وائی ایس آر سی پی کو ایک ایک بھی نشست حاصل نہیں ہوئی۔ کانگریس کو 4نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی جو کہ گریٹر حیدرآباد سے گریٹر ورنگل میں اچھا مظاہرہ کیا گیا۔ ٹی آر ایس پارٹی نے ٹکٹ دینے کے معاملہ میں جو وعدے کئے تھے اس سے مکر گئے اور لمحہ آخر میں منتخب قائدین نے اپنے اپنے رشتہ داروں اور وفاداروں کو ٹکٹ دینے سے مستحق افراد جو پارٹی کیلئے شب وروز محنت کئے تھے انکے ساتھ ناانصافی ہوئی۔ انتخابات میں سے کچھ گھنٹے پہلے پارٹی میں شامل ہونے والوں کو بھی ٹکٹ دینے سے پارٹی میں بڑی ناراضگی پائی گئی۔ جس کو ہریش راؤ ، کنڈا مرلی اور ونئے بھاسکر نے سمجھا بجھاکر داخل کئے گئے پرچہ نامزدگی کو واپس لینا پڑا۔ گریٹر ورنگل مجلس بلدیہ کے 58ڈویژنوں میں تقریباً نئے چہرے منتخب ہوئے ہیں۔ جو مسائل سے واقف بھی نہیں ہیں۔کانگریس پارٹی میں طویل عرصہ تک خدمات انجام دیکر کانگریس پارٹی میں کارپوریٹر منتخب ہوکر ٹی آرایس میں شمولیت اختیار کرکے ٹی آرایس سے کارپوریٹر منتخب ہونے والے بھی اس باڈی میں شامل رہیں گے۔ جس میں گنڈا پرکاش، کیڈلہ پدما، ساگر ودیگر شامل ہیں۔ جو 4مسلم کارپوریٹر وں نے کامیابی حاصل کی ہے جس میں دو مرد اور دو خواتین شامل ہیں جس میں محمد ابوبکر ہیں سابق میں ٹی آر ایس سے کارپوریٹر منتخب ہوئے تھے۔ خواجہ سراج الدین، رضوانہ شمیم، صوبیا شباہت پہلی بار انتخابات میں حصہ لیکر کامیابی حاصل کی ہے۔ سابق بلدی انتخابات میں کانگریس پارٹی سے 5امیدواراور 3ٹی ڈی پی سیمنتخب ہوئے تھے اور 2معاون کارپوریٹر کا بھی انتخاب عمل میں آیا تھا۔ اس بار اگر ٹی آرایس کم سے کم دو افراد کو معاون کارپوریٹر س نامزدکرتی ہے تو جملہ 6مسلم امیدوار گریٹر ورنگل میں شامل رہیں گے۔ اس بار کسی بھی پارٹی سے یا پھر آزاد امیدوار کی حیثیت سے کسی بھی مسلم امیدوار نے کامیابی حاصل نہیں کی۔ ڈویژن نمبر 16سے محمد الطاف آزاد امیدوار نے دوسرے نمبر پر رہے۔ الغرض 15؍مارچ کو میئر اور ڈپٹی میئر کا انتخاب عمل آئے گا۔ ٹی آر ایس پارٹی نے پہلے ہی یہ اعلان کرچکی ہے کہ وہ ڈپٹی میئر کیلئے مسلم امیدوار کو نامزدکرے گی۔ اگر مسلم امیدوار کو ڈپٹی میئر کا عہدہ عطاکیا جاتا ہے تو محمد ابوبکر کوپہلی فوقیت حاصل ہوگی۔ کیونکہ محمد ابوبکر ایک ممتاز قانون داں ہیں اگر تعلیمی قابلیت دیکھائی جائے گی تو انہیں میئر بھی منتخب کیا جاسکتا ہے۔ ایسی صورت میں ڈپٹی میئر کیلئے خواجہ سراج الدین ہی اہل ہونگے۔
اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
خصوصی میں زیادہ دیکھے گئے
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2024 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.